Sunday, January 2, 2011

کوئی مثل مصطفی کا کبھی تھا نہ ہے نہ ہوگا

کوئی مثل مصطفی کا کبھی تھا نہ ہے نہ ہوگا
کسی اور کا یہ رتبہ کبھی تھا نہ ہے نہ ہوگا
اُنہیں خلق کرکے نازاں ہوا خود ہی دست قدرت
کوئی شاہکار ایسا کبھی تھا نہ ہے نہ ہوگا
کسی وہم نے صدا دی کوئی آپ کا مماثل
تو یقیں پکار اٹھا کبھی تھا نہ ہے نہ ہوگا
مرے طاق میں جاں میں نسبت کے چراغ جل رہے ہیں
مجھے خوف تیرگی کا کبھی تھا نہ ہے نہ ہوگا
مرے دامن طلب کو ہے انہی کے در سے نسبت
کسی اور سے یہ رشتہ کبھی تھا نہ ہے نہ ہوگا
میں ہوں وقف نعت گوئی کسی اور کا قصیدہ
مری شاعری کا حصہ کبھی تھا نہ ہے نہ ہوگا
سر حشر ان کی رحمت کا صبیح میں ہوں طالب
مجھے کچھ عمل کا دعویٰ کبھی تھا نہ ہے نہ ہوگا





No comments:

Post a Comment