Sunday, January 2, 2011

ہم سفیروں باغ میں ہے کوئی غم کا چہچہا

ہم سفیروں باغ میں ہے کوئی غم کا چہچہا
بلبلیں اڑ جائیں گی سُونا چمن رہ جائے گا
اطرسوں کم خواب کے بستر پہ یوں نہ زان ہو
اِس تنے بے جان پر خاکی کفن رہ جائے گا
جہاں میں ہیں عبرت کے ہر سُو نمونے
مگر تجھ کو اندھا کیا رنگ و بُو نے
کبھی غور سے بھی یہ دیکھا ہے تُو نے
جو آباد تھے وہ محل اب ہیں سُونے
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے
یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے
ملے خاک میں اہلِ شاں کیسے کیسے
مکیں ہو گئے لامکاں کیسے کیسے
ہوئے ناموَر بے نشاں کیسے کیسے
زمیں کھا گئی نوجواں کیسے کیسے
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے
یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے
اجل نے نہ کسریٰ ہی چھوڑا نہ دارا
اِسی سے سکندر سا فاتح بھی ہارا
ہر اِک لے کے کیا کیا نہ حسرت سدھارا
پڑا رہ گیا سب یونہی ٹھاٹھ سارا
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے
یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے
بڑھاپے سے پا کر پیامِ قضا بھی
نہ چونکا نہ چہکا نہ سنبھلا ذرا بھی
کوئی تیری غفلت کی ہے انتہا بھی
جنوں کب تلک ہوش میں اپنے آبھی
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے
یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے
تجھے پہلے بچپن میں برسوں کھلایا
جوانی نے پھر تجھ کو مجنوں بنایا
بڑھاپے نے پھر آکے کیا کیا ستایا
اجل تیرا کر دے گی بالکل صفایا
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے
یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے
یہی تجھ کو دُھن ہے رہُوں سب سے بالا
ہو زینت نرالی ہو فیشن نرالا
جیا کرتا ہے کیا یونہی مرنے والا
تجھے حسنِ ظاہر نے دھوکے میں ڈالا
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے
یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے
وہ ہے عیش و عشرت کا کوئی محل بھی؟
جہاں تاک میں کھڑی ہو اجل بھی
بس اب اپنے اس جہل سے تُو نکل بھی
یہ طرزِ معیشت اب اپنا بدل بھی
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے
یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے
یہ دنیائے فانی ہے محبوب تجھ کو
ہوئی آہ کیا چیز مرغوب تجھ کو
کیا ہائے شیطاں نے مغلوب تجھ کو
سمجھ لینا اب چاہیے خوب تجھ کو
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے
یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے
نہ دلدادۂ شعر کوئی رہے گا نہ گرویدۂ شہرہ جوئی رہے گا
نہ کوئی رہا ہے نہ کوئی رہے گا
رہے گا تو ذکرِ نکوئی رہے گا
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے
یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے
جب اِس بزم سے اٹھ گئے دوست اکثر
اور اْٹھتے چلے جا رہے ہیں برابر
یہ ہر وقت پیشِ نظر جب ہے منظر
یہاں پر تِرا جی بہلتا ہے کیونکر
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے
یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے
یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے





No comments:

Post a Comment