میں تو پنجتن کا غلام ہوں
میں تو پنجتن کا غلام ہوں
میں مرید خیر الانعام ہوں
میں فقیر خیر الانعام ہوں
میں غلام ابن غلام ہوں
میں تو پنجتن کا غلام ہوں
میں تو پنجتن کا غلام ہوں
مجھے عشق ہے تو خدا سے ہے
مجھے عشق ہے تو رسول سے
میرے منہ سے آئے مہک صدا
جو میں نام لوں تیرا بھول سے
میں تو پنجتن کا غلام ہوں
میں تو پنجتن کا غلام ہوں
مجھے عشق سرّ و ثمن سے ہے
مجھے عشق سارے چمن سے ہے
مجھے عشق ان کی گلی سے ہے
مجھے عشق ان کے وطن سے ہے
مجھے عشق ہے تو علی سے ہے
مجھے عشق ہے تو حسن سے
مجھے عشق ہے تو حسین سے
مجھے عشق شاہ زمن سے ہے
میں تو پنجتن کا غلام ہوں
میں تو پنجتن کا غلام ہوں
میرا شعر کیا میرا ذکر کیا
میری بات کیا میری فکر کیا
میری بات ان کی سباب سے
میرا شعر ان کے ادب سے
میرا ذکر ان کے طفیل سے
میری فکر ان کے طفیل سے
کہاں مجھ میں اتنی سکت بھلا
کہ ہو منقبت کا بھی حق ادا
میں تو پنجتن کا غلام ہوں
میں تو پنجتن کا غلام ہوں
میں مرید خیر الانعام ہوں
میں فقیر خیر الانعام ہوں
میں غلام…… ابن غلام ہوں
میں تو پنجتن کا غلام ہوں
میں تو پنجتن کا غلام ہوں
ہوا کیسے سر سے وہ تن جدا…………
جہاں عشق ہو وہیں کربلا
میری بات ان ہی کی بات ہے
میرے سامنے وہی ذات ہے
وہی جن کو شیر خدا کہا
جنہیں باب صلے علٰی کہیں
وہی جن کو آل نبی کہیں
وہی جن کو ذات علی کہیں
وہی جن کو ناد علی کہیں
وہی پختہ ہے میں تو خام ہوں
میں تو پنجتن کا غلام ہوں
میں تو پنجتن کا غلام ہوں
میں کمر ہوں شاعر بے نواں
میری حیثیت ہے بھلا کیا
وہ ہے بادشاہوں کا بادشاہ
وہ ہے بادشاہوں کا بادشاہ
میں ہوں ان کے در کا بس ایک گدا
میں ہوں ان کے در کا بس ایک گدا
یہ تو نسبتوں کا ہے سلسلہ
میرا پنجتن سے ہے واسطہ
میرا پنجتن سے ہے رابطہ
میں تو پنجتن کا غلام ہوں
میں تو پنجتن کا غلام ہوں
میں مرید خیر الانعام ہوں
میں فقیر خیر الانعام ہوں
میں غلام ابن غلام ہوں
میں تو پنجتن کا غلام ہوں
میں تو پنجتن کا غلام ہوں
Sunday, January 2, 2011
میں تو پنجتن کا غلام ہوں
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment