Sunday, January 2, 2011

میں تو آقا کے در کا گدا ہوں

میں تو آقا کے در کا گدا ہوں
کیسے زندہ رہوں بِن مدینہ
کیا خبر کب مجھے رب بلالے
مجھ کو لے ہی چلو اب مدینہ

میری آنکھوں کو منظر دکھا دو
اِن میں پیارا مدینہ بسا دو
جب کُھلیں تو دِکھے بس مدینہ
اور بند ہوں تو شاہِ مدینہ

میری راہوں میں پتھر ہیں کانٹے
میں نے غم بھی کسی سے نہ بانٹے
اب تسلی ملے گی وہیں جب
دکھ سنیں تاجدارِ مدینہ

میری کشتی بھنور میں پھنسی تھی
اور قسمت کے لب پر ہنسی تھی
اک دفعہ جب کہا پیارے احمد
میرا ساحل پہ پہنچا سفینہ

میں تھا بھٹکا ہوا منزلوں سے
دور تھا میں چمن سے گُلوں سے
باغباں پر درودوں کے صدقے
میں نے پالی ہی راہِ بخینہ

مجھ کو رنج و الم نے ہے گھیرا
میرے اپنوں نے منہ مجھ سے پھیرا
اب تو دیجیے سہارا محمد
ڈوبتا جا رہا ہے سفینہ

No comments:

Post a Comment