ناداروں کو علم کے موتی آقا نے انمول دیے
باب جہالت بند کیا اور ذہنوں کے در کھول دیے
انگاروں کو پھول بنایا ذروں کو خورشید کیا
جن ہونٹوں میں زہر بھرا تھا ان کو میٹھے بول دیے
میرے آقا آپ نے ان کو درس دیا ہے محنت کا
دنیا کے لوگوں نے جن کے ہاتھوں میں کشکول دیے
آپ سے بڑھ کر انسانوں کا اور کوئی ہمدرد نہیں
سنگ زنوں کو سنگ کے بدلے پیار کے موتی تول دیے
باب جہالت بند کیا اور ذہنوں کے در کھول دیے
انگاروں کو پھول بنایا ذروں کو خورشید کیا
جن ہونٹوں میں زہر بھرا تھا ان کو میٹھے بول دیے
میرے آقا آپ نے ان کو درس دیا ہے محنت کا
دنیا کے لوگوں نے جن کے ہاتھوں میں کشکول دیے
آپ سے بڑھ کر انسانوں کا اور کوئی ہمدرد نہیں
سنگ زنوں کو سنگ کے بدلے پیار کے موتی تول دیے
No comments:
Post a Comment