میں مدت سے اِس آس پر جی رہا ہوں
خدا کب بلا لے مجھے اپنے گھر میں
کبھی تو سنے گا دعائیں وہ میری
میں مدت سے اِس آس پر جی رہا ہوں
جو لوگوں سے سن سن کے نقشے ہیں کھینچے
حقیقت میں ہوں گے مناظر وہ کیسے
کبھی جا کے دیکھوں گا میں آنکھوں سے اپنی
میں مدت سے اِس آس پر جی رہا ہوں
میرے سامنے ہو وہ گنبد خضریٰ
وہ روضے کی جالی وہ جنت کا گوشہ
کبھی چوم لوں جاکے خاک مدینہ
میں مدت سے اِس آس پر جی رہا ہوں
نہیں ہے بھروسہ کوئی زندگی کا
اُسی کو خبر ہے وہ سب جانتا ہے
بلالے گا مجھ کو وہ مرنے سے پہلے
میں مدت سے اِس آس پر جی رہا ہوں
جو جاتا ہے پاتا مرادیں وہاں پر
کہ ہیں ہم یہاں پر ہے کعبہ وہاں پر
کہ جلوا دکھا دے ہمیں تو بلا کے
میں مدت سے اِس آس پر جی رہا ہوں
Sunday, January 2, 2011
میں مدت سے اِس آس پر جی رہا ہوں
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment