میں نظر کروں جان و جگر کیسا لگے گا
رکھ دوں درِ سرکار پہ سر کیسا لگے گا
جب دُور سے ہے اِتنا حسیں گنبدِ خضرا
اِس پار سے ایسا ہے اُدھر کیسا لگے گا
غوث الوریٰ سے پوچھ لو چلو آج ہی چل کر
بغداد سے طیبہ کا سفر کیسا لگے گا
قسمت سے جو آجائیں میرے گھر میں شہہ دیں
میں کیسا لگوں گا میرا گھر کیسا لگے گا
اے کاش میری جان مدینے میں یوں نکلے
سرکار کے قدموں میں ہو سر کیسا لگے گا
سرکار نے در پہ تجھے بلوایا ہے منگتے
جب کوئی تجھے دے گا خبر کیسا لگے گا
No comments:
Post a Comment